پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کو مسترد کرتے ہیں تاہم آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا کراچی بلاول ہاؤس میں اجلاس ہوا، جس کی صدارت بلاول بھٹو نے کی۔
اجلاس میں حکومت کی مجوزہ 27ویں ترمیم پر غور کیا گیا تاہم پیپلزپارٹی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور سی ای سی اجلاس جمعے کی نماز کے بعد دوبارہ طلب کیا ہے۔
اجلاس کے پہلے سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کی سفارش کو مسترد کرتے ہیں،حکومت نے آرٹیکل 243 میں تبدیلیوں کا سوچا ہے ہم اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر سی ای سی کا اجلاس ہوگا جس میں آئینی عدالت کے قیام پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے پاس وزیر اعظم کی قیادت میں ن لیگ کا وفد آیا اور ستائیسویں ترمیم کیلیے حمایت مانگی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی وفد کی آمد کے بعد سی ای سی کا اجلاس بلایا گیا، آئین میں جو این ایف سی کے تحفظ کے خاتمے والی شق ہے اُس کا خاتمہ کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، آرٹیکل 243 کے علاوہ باقی تمام پوائنٹس کو ہم نے مسترد کردیا ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مزید گفتگو آج سی ای سی کے اجلاس میں ہوگی۔
قبل ازیں سی ای سی اجلاس میں شرکت کیلیے گورنر خیبرپختونخوا، وزیراعلیٰ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی و قائدین بلاول ہاؤس کراچی پہنچے جبکہ صدر مملکت بھی اجلاس میں شرکت کیلیے قطر سے سیدھا کراچی اور پھر بلاول ہاؤس پہنچے۔
اجلاس میں سینیٹ چئرمین یوسف رضا گیلانی، قائم علی شاہ، قادر پٹیل، قادر بلوچ، امجد حسین ایڈوکیٹ، نفیسہ شاہ، گورنر گلگت بلتستان مھدی شاہ، قمر زمان قائرہ اور نیئر بخاری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، راجا پرویز اشرف، رضا ربانی بھی شامل تھے۔
اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آج پی پی پی کی سی ای سی لا اجلاس ہورہا ہے، جس میں صدر مملکت اور بلاول بھٹو بھی شریک ہیں۔ سی ای سی کا اجلاس شیڈیول نہیں تھا، بلاول بھٹو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی پھر اجلاس بلایا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا طریقہ کار بڑا منظم ہے، اس طرح کے معاملات تنظیم میں لائے جاتے ہیں۔
صدر مملکت کی قطر سے واپسی کا انتظار کیا گیا، اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر ہم ڈسکس کریں گے۔
شازیہ مری نے کہا کہ قیاس آرائیاں پہلے سے ہی ہورہی ہیں جبکہ ترمیم پر قبل از وقت گفتگو کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں تھا، جو نکات ہمارے چئرمین نے رکھیں ہیں وہ واضح ہیں اور صوبوں کے معاملے پر ہمارا کلیئر موقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہی صوبوں کی خودمختاری کو ممکن بنایا، اگر وفاقی حکومت توقع کرتی ہے کہ ہم انکے پرپوزل کو سن کر اور ہاں بول دیں یہ ممکن نہیں ہے۔ اٹھارویں ترمیم کا رول بیک ممکن نہیں ہے۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ سسٹم میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے روز مرہ کاموں میں بہتری ہوسکتی ہے تو سننے میں کوئی غلط بات نہیں ہے، ہمارا اپنی قیادت پر پورا اعتماد ہے اور میں ان نکات پر بات کروں گی جو میرے چیئرمین نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھی ہیں جبکہ مزید تفصیلات میٹنگ میں سامنے آئیں گی۔












